عظمی کراچی میں چیف سیکرٹری کے احکامات کی دھجیاں اڑا دی گئی

کراچی ٟ سٹی رپورٹرٞ بلدیہ عظمی کراچی میں چیف سیکرٹری کے احکامات کی دھجیاں اڑا دی گئی چیف سیکرٹری کے حکم پر پی ڈی اورنگی کا چارج لینے والے افسر کو لینڈ مافیا کے خلاف کام کرنے سے روکنے کیلئے ان کے دفتر کو سیل کر دیا گیااور یوں کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم نے ڈائریکٹر اورنگی پروجیکٹ کا عہدہ متنازعہ بنا دیا اس عہدے پر بیک وقت دو افسران براجمان ہیں ایک افسر جسے سابق میئر کراچی کا لاڈلہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے نیب زدہ ہونے کے باوجود شارق الیاس کو پی ڈی اورنگی تعینات کیا گیا جبکہ اورنگی کے قبضہ گرپوں کیلئے خوف کی علامت قرار دیئے گئے افسر رضواں خان کو محض اس لئے عہدے سے ہٹایا گیا کہ انہوں نے سیاسی چھتریوں میں پناہ لینے والے لینڈ گریبرز کو نہ صرف بے نقاب کیا بلکہ انہوں نے انہیں قانون کے کٹہرے میں بھی لاکھڑا کیا اس دوران اس افسر کو دھمکیوں اور لالچ سے خریدنے کی کوشش کی گئی مگر اس نے بلڈرزر نہ روکے اور مسلسل چڑھائی کرتا رہا آخر کار اسےجان سے مارنے کی دھمکیاں ملنا شروع ہوئیں تو اس نے راہ فرار اختیار کرنے کی بجائے فرض کی ادائیگی کو ترجیع دی آخر کار لینڈ مافیا کے مفادات کے تحفظ کو ایماندار اور فرض شناش افسر پرترجیع دی گئی اور انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا چیف سیکرٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کو حقائق کا علم ہوا تو انہوں نے براہ راست ان کی تعیناتی کے احکامات جاری کر دیئے انہوںنے ان احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری سنبھالی تو کے ایم سی میں سیاہ سفید کا مالک ہونے کا دعویدار سینئر ڈائریکٹر ایچ آر ایم آڑے آگیا اس نے چیف سیکرٹری کے تعینات کردہ افسر کو سرکاری دفتر میں بیٹھنے سے روکنے کیلئے ان کے دفتر کو ہی سیل کر دیا اورنیب زدہ افسر کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کر دی

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں