
امریکی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس چین کے شہر ووہان سے دریافت ہوا جس کے بعد یہ چند ماہ میں ہی دنیا کے 209 سے زائد ممالک میں پھیل گیا۔
اب تک وائرس کی وجہ سے چودہ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے جبکہ 81 ہزار مریض دورانِ علاج دم توڑ گئے، علاوہ ازیں عالمی وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن، معاشی، تجارتی، سماجی اور کھیلوں کی سرگرمیاں بھی منجمند ہوچکی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کا ایک خاندان ہے جو سردی کے ایام میں مختلف بیماریوں جیسے مڈل ایسٹ ریساپئریٹری سنڈروم اور سیویئر ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم (سارس) کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کو کروڑوں اور اربوں سال زندہ رہے بغیر بھی اپنی موجودگی ظاہر کرسکتا ہے، اس کی حکمتِ عملی خوفناک ہے جو جدید دنیا کے لیے بہت زیادہ خطرے کا باعث بن رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق ’یہ وائرس جاندار نہیں اس لیے اسے ختم کرنے کے لیے انسانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کورونا جینیاتی مادے کا پیکٹ نما چھوٹا سا وائرس ہے جو کانٹے دار پروٹین کے سیل میں گھرا ہوا ہے‘۔
’پُراسرار مخلوق کی طرح نظر نہ آنے والا یہ وائرس عام طور پر جانوروں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے اور پھر یہ انسانوں سے انسانوں میں بہت آسانی سے منتقل ہوکر اُن کے خلیات کو اپنے کنٹرول میں کرلیتا ہے، وائرس جسم میں داخل ہونے کے بعد اپنے جیسے لاکھوں خلیات بنا لیتا ہے جس کی وجہ سے مریض دورانِ علاج مر جاتا ہے‘۔
طبی ماہرین کے مطابق کرونا چونکہ زندہ نہیں اس لیے اسے مارا نہیں جاسکتا بلکہ اسے تحلیل یا تباہ ہی کر کے ختم کیا جاسکتا ہے، انسانوں کے جسموں میں یہ وائرس غیر محسوس انداز سے داخل ہوتا ہے، بعض اوقات علامات ظاہر ہونے سے قبل ہی یہ جسم میں سرائیت کرچکا ہوتا ہے اور اس سے دوسرے بھی متاثر ہوچکے ہوتے ہیں‘۔
ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس ذیابیطس، دل اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے انتہائی طاقت ور اور مہلک ثابت ہوتا ہے جبکہ جن کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے انہیں یہ متاثر نہیں کر پاتا‘۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس کی سب سے عام علامت بخار، تھکن اور خشک کھانسی ہے جب کہ کچھ مریضوں کو نزلہ، گلے میں درد، سانس لینے میں دشواری، جسم درد اور دست کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔
متاثرہ شخص کو تیز بخار ہوتا ہے جس میں سینہ اور پیٹ بہت زیادہ گرم ہوتا ہے۔
خطرناک خشک کھانسی پھندے کی صورت میں ہوتی ہے جس کی وجہ سے سانس لینے میں بہت زیادہ دشواری ہوتی ہے۔



