ورک چارج ملازمین کی بڑی تعداد میں چیف انجئیرمبین صدیقی کے خلاف سخت غم و غصے کی لہر ڈی جی کے ڈی اے سے فوری ایکشن کا

لا ائنزایریا پروجیکٹ کے ورک چارج ملازم شیراز قریشی کو 200-سے زائد ورک چارج ملازمین کی حق تلفی کر کے 2020 میں ایم آر نمبر اور آئی ٹی کا لیٹر جاری کر دیا گیا ورک چارج ملازمین کی بڑی تعداد میں چیف انجئیرمبین صدیقی کے خلاف سخت غم و غصے کی لہر ڈی جی کے ڈی اے سے فوری ایکشن کا مطالبہ

کراچی(رپورٹ: فرقان فاروقی)لا ائنزایریا پروجیکٹ کے پی ڈی اور دوہرے چارج پر برجمعان چیف انجئیر مبین صدیقی نے ورک چارج ملازم شیراز قریشی کو 2012 کے رگیولیزایشن کیٹر کو جواز بنا کر 8-سال بعد ری اسٹیٹ کر کے آئی ٹی اور ایم آر نمبر کے لئیے لیٹر جاری کر دئیے زرائع کنفرم کرتے ہیں کہ شیراز قریشی ایک کرمنل ہے جس پر کئی ایف آئی آر درج ہیں شیراز قریشی کو 2012کے ایک لیٹر کو جو ورک چارج ملازمین کے ریگولیزائشن کے حوالے سے تھا 2020-میں ریگولر کر دیا گیا حیرت اس امر کی ہے کہ شیراز قریشی کو جاری ہونے والے کیٹر اتنی عجلت میں جاری کئیے گئے کہ آئی ٹی لیٹر 2019-کا اور ایم آر نمبر جاری کئیے جانے والا لیٹر 2020-کی تاریخ کا ہے جبکہ پہلے ایم آر نمبر جاری کیا جاتا ہے بعد ازاں آئی ٹی لیٹر جاری کیا جاتا ہے لیکن کے ڈی اے میں الٹی کنگا اکثر بھاری رشوت کے عوض بہتی رہتی ہے جسکی زندہ مثال شیراز قریشی کو عجلت کے ساتھ ریگولیزائشن کرنے کا عمل ہے ادھر ورک چارج ملازمین میں سخت غم و غصہ اور تشویش پائ جاتئ ہے جسکی بناء پر کے ڈی اے میں کسی بھی وقت چیف انجئیر مبین صدیقی کے دفتر کا گھیروء کیا جا سکتا ہے کے ڈی اے میں تین سو سے زائد ورک چارج ملازمین ہیں جن میں لا ائنزایریا ہروجیکٹ کے 50-سے زائد ملازمین اسوقت 2012 سے اپنی تنخواہوں کے اجراء کے لئیے پرشیان ہیں تاحال انکو لولی پوپ دیا جاتا رہا ہے موجودہ حالات میں چیف انجئیر مبین صدیقی کے اس عمل نے ڈیلی ویجیز ملازمین کے دل پر کاری ضرب لگائ ہے جسمیں ایک ملازم کو اسپیشل فیور دے کر دیگر ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا ہے

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet

اپنا تبصرہ بھیجیں