بلدیہ شرقی، کڑوروں کا ٹیکا لگانے والے سابقہ میونسپل کمشنر وسیم مصطفیٰ سومرو اپنے جال میں خود ہی پھنس گئے
سابقہ میونسپل کمشنر بلدیہ شرقی بہت جلد نیب کی گرفت میں،زرائع
کراچی (رپورٹ: فرقان فاروقی )سابق میونسپل کمشنر بلدیہ شرقی وسیم مصطفی سومرو کی معطلی کے بعد کئی حقائق سامنے آنے_ لگے وسیم مصطفی سومرو نے مختلف ڈی ایم سیز میں اپنی تعیناتی کے دوران جعلی بھرتیوں، پیٹرول وڈیزل، جعلی بلنگ، اور روڈ کٹنگ کی مد سمیت کئی طریقوں سے رقم بٹوری وہ کروڑوں روپے بٹورنے کے ماہر افسر ثابت ہوئے ذرائع کے مطابق ان کیخلاف 70 سے زائد کرپشن کے شواہد اکٹھے کئے جاچکے ہیں جس میں انہوں نے کروڑوں روپے بٹورے جب کہ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ یہ شواہد نیب کو فراہم کئے جارہے ہیں اور جلد ہی ان کیخلاف نیب کی جانب سے انکوائریوں کا امکان ہے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جن بلدیاتی اداروں میں وہ تعینات رہے وہاں انہوں نے اینٹی کرپشن اور نیب کی دھمکیاں دیکر ان کے کیسز مذکورہ اداروں کو بھجوانے کی دھمکیاں دیکر افسران کو بلیک میل کیا اس کے عوض وہ افسران سے رقومات بٹورتے رہے جبکہ ان کی بلدیہ شرقی میں تعیناتی کے دوران افسران یہ شکایات کرتے دکھائی دئیے کہ ان سے روزانہ پیسوں کا مطالبہ کیا جاتا ہے جس سے وہ شدید عاجز ہیں ان کے میونسپل کمشنر ہوتے ہوئے دیگر افسران غلط کام کرنے پر مجبور بنادئیے گئے اور ایسے ہی افسران کی جانب سے بھاری بھرکم ثبوت تحقیقاتی اداروں سمیت محکمہ بلدیات سندھ کو بھی فراہم کئے گئے ہیں ان پر یہ الزام بھی عائد کیا جارہا ہے کہ انہوں نے کنٹریکٹ ملازمین کے نام پر لاکھوں روپے ماہانہ رشوت طلب کی جبکہ یہ معاملہ سنگین نوعیت اختیار کر گیا اور سیلری پول کی جانب سے اس معاملے سے راہ فرار اختیار کی جانے لگی تو انہوں نے مختلف افسران کو کہا کہ وہ کنٹریکٹ ملازمین کی تنخواہیں بنائیں انکار پر انہوں نے افسران اور سیلری پول انچارجز کو تبدیل کر دیا کیونکہ وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ کنٹریکٹ ملازمین کے نام پر وہ رقم بٹورنے کو تیار تھے مگر اس کی ذمہ داری قبول کرنے سے گریزاں تھے اسی قسم کی حکمت عملی انہوں نے دیگر کاموں میں بھی اپنائی یہاں تک ان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ کوئی افسر ان کے مطالبات سے انکار کرتا تھا اس کے خلاف وہ غیر محسوس طریقے سے بلیک میل کرنے کیلئے سوشل میڈیا سمیت دیگر طریقے بھی استعمال کرتے تھے جس کی وجہ سے افسران عام طور پر ان کے مطالبات کے سامنے سر نیچا رکھنا منظور کر لیتے تھے جبکہ جس الزام پر وہ معطلی جھیل رہے ہیں اس کے پیچھے ان ہی کی مال بٹورو پالیسی نمایاں ہے دوسرے معطل شدہ افسر جاوید کلوڑ کو وہ ایک طرف غیر قانونی اشتہاری مواد ہٹانے کے احکامات دے رہے تھے تو دوسری طرف ان سے رقم طلبی کی جاتی تھی جاوید کلوڑ کو بھی ابلاغ کا استعمال کر کے کئی مرتبہ پریشانی میں مبتلا کیاگیا اس کے باوجود جاوید کلوڑ کئی مرتبہ منع کر چکے تھے کہ وہ اشتہارات کو ہٹانے میں مصروف ہیں لہذا وہ یا تو اشتہارات ہٹادیں یا انہیں قائم رہنے دیں تو وہ پیسوں کے مطالبات پورے کرسکتے ہیں لیکن جب معاملہ سرد مہری کی جانب جانے لگا تو نجی مشروب ساز کمپنی کو بیک ڈور اجازت دیکر بھاری بھرکم رقومات بٹوری گئیں جاوید کلوڑ کو شکار بنانے والے جال میں جاوید کلوڑ تو پھنسے ہی لیکن اس کے ساتھ ہی وہ اپنے بچھائے جال میں خود بھی پھنس گئے اب دونوں خمیازہ بھگت رہے ہیں ممکن ہے کہ جاوید کلوڑ اس مشکل سے باہر جائیں مگر مذکورہ ایسی کئ کہانیاں وسیم سومرو سے منسوب ہیں جس پر تحقیقاتی ادارے کاروا ئیوں کا عندیہ دے رہے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ دوران معطلی ہی وسیم سومرو کو تحقیقاتی ادارے اپنی زد میں لے لیں.*



