پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے اس ضمن میں 30 ستمبر سے شروع ہونے والے نئے سیزن میں شریک کھلاڑیوں کو اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ انعامات دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
سب سے کم معاوضہ حاصل کرنے والے ڈومیسٹک کرکٹرز اب رواں سال 32 لاکھ روپے سے زائد کی رقم کماسکیں گے جوکہ سیزن 20-2019 کی نسبت 83 فیصد زیادہ ہے۔<\/p>\n
رواں سال سب سے کم درجے کی کیٹیگری میں شامل کھلاڑی نئے سیزن میں مجموعی طور پر 18 لاکھ روپے کی رقم کمائےگا جوکہ گذشتہ سال سب سے زیادہ کمائی کرنے والے کھلاڑی کی آمدن سے 7 فیصد زیادہ ہے۔<\/p>\n
ڈومیسٹک کرکٹ سیزن 21-2020 کےشیڈول کے باضابطہ اعلان کے بعد ان کھلاڑیوں کی کمائی کا واضح حساب لگایا جاسکتا ہے۔ یہ سیزن پاکستان کے سب سے بہترین کھلاڑیوں کوقومی ٹی 20 کپ، قائداعظم ٹرافی اور پاکستان کپ کے تمام یعنی دس، دس میچوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے کا موقع فراہم کررہا ہے۔<\/p>\n
اے پلس کيٹيگری ميں شامل 10 کھلاڑی ايک سال تک ڈیڑھ لاکھ روپے ماہوار معاوضہ وصول کریں گے۔ اس کیٹیگری میں شامل کھلاڑیوں کومحدود طرز کی کرکٹ یعنی قومی ٹی 20 کپ اور پاکستان کپ میں میچ فیس کی مد میں 40 ہزارروپے جب کہ قائداعظم ٹرافی میں فی کھلاڑی 60 ہزار روپے دیے جائیں گے۔
اس طرح یہ کھلاڑی پورے سیزن میں مجموعی طور پر 32 لاکھ روپے کی رقم حاصل کرے گا۔<\/p>\n
اگر اے پلس کیٹیگری میں شامل کوئی کھلاڑی ان تینوں میں سے کسی بھی ایونٹ کے فائنل ميں رسائی حاصل کرنے ميں کامياب ہو جاتا ہے تو وہ اضافی ميچ فيس اور انعامی رقم کے ذریعے اپنی آمدن میں مزید اضافہ بھی حاصل کرسکے گا۔<\/p>\n
دوسری طرف، ڈومیسٹک کرکٹ کی ڈی کٹیگری میں شامل کسی بھی کھلاڑی کی ماہانہ آمدن 40 ہزار روپے مقرر ہے تاہم میچ فیس کی مد میں انہیں بھی اے کیٹیگری میں شامل کھلاڑیوں کے برابررقم دی جائے گی۔<\/p>\n
لہٰذا ڈی کیٹیگری میں شامل اگر کوئی کھلاڑی فرسٹ الیون کے تمام 32 میچز کھیلتا ہے تو وہ اس سیزن میں 18 لاکھ روپے وصول کرے گا،اسی طرح اگر اس کیٹیگری میں شامل کھلاڑی کسی بھی ایونٹ کے فائنل میں رسائی حاصل کرلیتا ہے تو اضافی میچ فیس اور انعامی رقم کی مد میں اس کی آمدن میں بھی مزید اضافہ ہوجائےگا۔<\/p>\n
گذشتہ سال فرسٹ الیون میں شامل تمام کھلاڑیوں کو ماہانہ 50 ہزار روپے کی رقم دی گئی تھی،ان کھلاڑیوں کو محدود طرز کی کرکٹ کھیلنے پر میچ فیس کی مد میں 40 ہزار روپےاورطویل طرز کی کرکٹ کھیلنے پر میچ فیس کی مد میں 75 ہزار روپے دیے گئے تھے۔<\/p>\n
ڈائريکٹر ہائی پرفامنس نديم خان نے کہا ہے کہ ڈوميسٹک کيلنڈر 21-2020 کو حتمی شکل ديتے وقت ہم نے نہ صرف وائٹ بال کے تينوں عالمی مقابلوں کو مد نظر رکھا بلکہ اس بات کا بھی خيال رکھا کہ اپنے معاہدوں کو بہتر بنايا جائے جس سے کھلاڑيوں کو معاشی فائدہ بھی حاصل ہوسکے اور وہ اپنی فٹنس اور فارم کے معيار کو بہتر بنا کر فرنچائز کرکٹ اور قومی ٹيم کے لیے مضبوط امیدوار بنیں۔<\/p>\n
انہوں نے کہا کہ پی سی بی کو علم ہے کہ پاکستانی کرکٹرز کا شمار دنيا ميں زيادہ معاوضہ کمانے والے کرکٹرز میں نہیں ہوتا لیکن ہماری کوشش ہے کہ آہستہ آہستہ ان کے معاہدوں ميں بہتری لائی جائے تاکہ وہ اپنی قابلیت کی بنیاد پر زیادہ سے زیادہ آمدن حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے بہتر مستقبل کی منصوبہ بندی بھی کر سکيں۔<\/p>\n
ندیم خان نے مزید کہا کہ پی سی بی اپنے فنڈز اور آمدن کرکٹ کے ذريعے ہی بناتا ہے اور مناسب بھی یہی ہے کہ اس آمدن کا ایک بڑا حصہ کرکٹرز اور کھیل کی ترقی پر استعمال کیا جائے۔<\/p>\n
ان کا کہنا ہے کہ مجھے يقين ہے کہ ڈوميسٹک کرکٹرز کا اس اضافے سے ہمت اور حوصلہ بڑھےگا اور وہ نہ صرف گزشتہ سال کے مقابلے ميں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کريں گے بلکہ ان میں مزید بہتر کنٹریکٹ کے حصول کا جذبہ بھی بڑھےگا۔<\/p>\n<\/div>\n<\/div>\n","protected":false},"excerpt":{"rendered":"
ڈومیسٹک کرکٹ سیزن 21-2020 کے دوران کرکٹرز کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ معاوضے ملیں گے اور اے پلس کیٹیگری میں شامل کھلاڑی کی ایک سیزن کی آمدن 30 لاکھ روپے سے بھی زائد ہوگی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے اس ضمن میں 30 ستمبر سے شروع ہونے والے نئے سیزن میں شریک کھلاڑیوں \u0645\u0632\u06cc\u062f \u067e\u0691\u06be\u06cc\u06ba<\/a><\/p>\n","protected":false},"author":1,"featured_media":8153,"comment_status":"closed","ping_status":"closed","sticky":false,"template":"","format":"standard","meta":{"footnotes":""},"categories":[1],"tags":[],"_links":{"self":[{"href":"http:\/\/intv.pk\/index.php?rest_route=\/wp\/v2\/posts\/8152"}],"collection":[{"href":"http:\/\/intv.pk\/index.php?rest_route=\/wp\/v2\/posts"}],"about":[{"href":"http:\/\/intv.pk\/index.php?rest_route=\/wp\/v2\/types\/post"}],"author":[{"embeddable":true,"href":"http:\/\/intv.pk\/index.php?rest_route=\/wp\/v2\/users\/1"}],"replies":[{"embeddable":true,"href":"http:\/\/intv.pk\/index.php?rest_route=%2Fwp%2Fv2%2Fcomments&post=8152"}],"version-history":[{"count":0,"href":"http:\/\/intv.pk\/index.php?rest_route=\/wp\/v2\/posts\/8152\/revisions"}],"wp:featuredmedia":[{"embeddable":true,"href":"http:\/\/intv.pk\/index.php?rest_route=\/wp\/v2\/media\/8153"}],"wp:attachment":[{"href":"http:\/\/intv.pk\/index.php?rest_route=%2Fwp%2Fv2%2Fmedia&parent=8152"}],"wp:term":[{"taxonomy":"category","embeddable":true,"href":"http:\/\/intv.pk\/index.php?rest_route=%2Fwp%2Fv2%2Fcategories&post=8152"},{"taxonomy":"post_tag","embeddable":true,"href":"http:\/\/intv.pk\/index.php?rest_route=%2Fwp%2Fv2%2Ftags&post=8152"}],"curies":[{"name":"wp","href":"https:\/\/api.w.org\/{rel}","templated":true}]}}