ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کے 4 علاقوں کے الحاق کی باضابطہ منظوری دے دی

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین سے قبضے میں لیے گئے 4 علاقوں کے الحاق کی باضابطہ منظوری دے دی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق ان چار علاقوں کے ساتھ انضمام ہونے کے بعد یوکرین کے 18 فیصد علاقوں کا روس کے ساتھ الحاق ہوچکا ہے۔

روسی صدر نے یوکرین کے علاقوں کے الحاق کے بعد دستاویزات پر دستخط کرلیے، روسی صدر کا دستاویزات پر دستخط قانون سازی کے عمل کا آخری مرحلہ ہوتا ہے۔

یوکرین اور مغربی اتحادیوں کا کہنا ہے کہ روس یوکرین کی زمین پر جھوٹا دعویٰ کر رہا ہے، مغربی اتحادیوں کا کہنا تھا کہ وہ روسی قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کریں گے، یوکرین جلد ہی ان علاقوں کو دوبارہ حاصل کرلے گا۔

ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ کھیرسن، زپوریزہیا، ڈونیٹسک اور لوہانسک کے علاقے یوکرین نے واپس لے لیے تھے۔

یوکرینی صدر نے کھیرسن کے 8 چھوٹے قصبوں کا ذکر کیا جسے روس کی جانب سے دوبارہ قبضہ کرلیا ہے، رائٹرز کو اس بیان کی تصدیق نہیں ہوسکی, روس جن علاقوں کے ساتھ الحاق کرنے کا دعویٰ کررہا ہے ان میں سے روس نے کسی پر بھی مکمل کنٹرول حاصل نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ روس نے اب تک الحاق شدہ علاقوں کی سرحدوں کا تعین نہیں کیا۔

یوکرینی صدر کے دفتر کے سربراہ آندری یرماک نے ٹیلی گرام سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ روس، ’قتل، دھوکا دہی اور جھوٹ سے سرحدیں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘

روس نے دعویٰ کیا کہ کھیرسون، زاپوریژیا، لوہانسک اور ڈونیسک میں لوگوں نے ’اپنے لوگوں اور اپنے وطن‘ کے ساتھ انضمام کے لیے ووٹ دیا ہے۔

روس کا کہنا تھا کہ ’لوگوں نے اپنا انتخاب کرلیا ہے‘

روس حالیہ دنوں میں ان خطوں میں ہونے والے ریفرنڈموں کے بارے میں بات کر رہے تھے مگر یوکرین اور مغربی حکومتوں نے ان رائے شماریوں کو دکھاوا قرار دیا ہے۔

یوکرین کی وزارت دفاع کی جانب سے ویڈیو جاری کی گئی، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک کمیونٹی کھیرسن میں یوکرین کا جھنڈا لہرا رہے ہیں۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کی افواج نے کارروائیاں تیز کرتے ہوئے لیمان کا قصبہ ڈونیشک کو دوبارہ قبضے میں کرلیا تھا

یوکرین کی مسلح افواج کی جنوبی آپریشنل کمانڈ کا کہنا تھا کہ ’یوکرین کے الحاق شدہ علاقوں کی 10 سے 20 کلو میٹر کی زمین پر قبضہ کرنا ہمارے لیے ممکن تھا۔

یو اے ایف کی رپورٹ میں کہا گیا کہ روسی افواج اپنے ہی ہتھیاروں، گولہ بارود کو تباہ کررہے ہیں اس کے علاوہ روس پُلوں اور کرانسگ کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں تاکہ یوکرین کی پیش قدمی کو محدود کیا جاسکے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یوکرین میں روسی افواج گھروں میں بارودی سرنگیں بچھا رہی ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 31 روسی فوجی مارے گئے جبکہ 40 سے زائد ہتھیاراور آلات ضائع ہوگئے جن میں 8 ٹینک، 26 بکتر بند گاڑیاں اور ایک ہوٹزر شامل ہے

روس کو امید ہے کہ دو ہفتے قبل جزوی جنگ کے اعلان کے بعد وہ یوکرین کے قبضہ شدہ علاقوں کو دوبارہ حاصل کرلیں گے۔

روس کے وزیر دفاع سرگئی شوگی نے ’آر آئی اے نیوز ایجنسی‘ کو بتایا کہ روس نے 3 لاکھ کے بجائے 2 لاکھ لوگ کو جنگ بندی میں حصہ لینے کے لیے بلایا ہے۔

دوسری جانب کئی روسی شہری یوکرین کے ساتھ جنگ کرنے کے بجائے ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرینی صدر کو بتایا کہ امریکا یوکرین کو 625 کروڑ ڈالر کی نئی سیکیورٹی امداد فراہم کرےگا، جس میں ہائی موبلٹی راکٹ سسٹم لانچر بھی شامل ہے

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet