پنجاب پولیس کو بنی گالا کی سیکیورٹی سنبھالنے کیلئے بھیج رہے ہیں، پی ٹی آئی رہنما

بنی گالا
اسلام آباد پولیس کی جانب سے پارٹی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خوف کے سبب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اس کے اتحادیوں نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس کے افسران کو عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالا کی سیکیورٹی سنبھالنے کے لیے بھیج رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کے صاحبزادے اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہٰی نے دعویٰ کیا کہ بنی گالا کی طرف ‘کچھ حرکت’ ہوئی ہے۔

بنی گالا چوک سے پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گِل کو مبینہ طورپر اغوا کیے جانے کے بعد انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب پولیس کو تحفظ کے لیے بنی گالا بھیج رہے ہیں۔

 بعد ازاں صوبائی وزیر برائے کوآپریٹو اور پبلک پراسیکیوشن راجا بشارت نے ٹوئٹ میں کہا کہ پنجاب پولیس کی الیٹ فورس بنی گالا حفاظت کے لیے بھیجی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں بنی گالا پہنچ گیا ہوں، ہم اپنے لیڈر کی حفاظت کرنا جانتے ہیں، ہمارے صبر کا امتحان نہ لیں۔

تاہم سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کو کسی پولیس کی حفاظت کی ضرورت نہیں، ان کے لاکھوں چاہنے والے ایک سیسہ پلائی دیوار کی طرح ان کی حفاظت کریں گے۔

فواد چوہدری نے خبردار کیا کہ عمران خان کی گرفتاری کی صورت میں پاکستان میں ایسی تحریک چلے گی، جو امپورٹڈ حکومت کو تنکوں کی طرح بہا لے جائے گی۔

انہوں نے ٹوئٹ میں بتایا کہ امید ہے کوئی ایسی غلطی نہیں کرے گا لیکن کارکنان تیار رہیں۔

اسلام آباد پولیس نے وضاحت کی کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی بنی گالا رہائش گاہ کی طرف کسی بھی قسم کا کوئی آپریشن تاحال نہیں ہورہا۔

اسلام آباد پولیس نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ پروپیگنڈا اور جھوٹی خبروں پر دھیان نہ دیں۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سکیورٹی کے لیے اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے 76 سے زائد اہلکار تعینات ہیں، عمران خان کے ساتھ اسلام آباد کیپیٹل پولیس کے ایس پی بطور چیف سیکیورٹی افسر تعینات ہیں۔

ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد کیپیٹل پولیس قانون کے تحت تمام اقدامات کرے گی، اگر کسی دوسرے صوبے سے نفری کی ضرورت پڑی تو باضابطہ درخواست کی جائے گی۔

Whats-App-Image-2020-08-12-at-19-14-00-1-1
upload pictures to the internet